اہم خبریں

سیارہ عطارد کی ساخت اور درجہ حرارت

#عجائباتِ_کائنات

44۔ سیارہ عطارد کی ساخت اور درجہ حرارت (Mercury’s structure and temperature)

پہلے یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ سیارہ عطارد سورج کے قریب ترین ہونے کی وجہ سے نظام شمسی کا سب سے گرم سیارہ ہو گا۔ تاہم سیارہ زہرہ (Venus) کے درجہ حرارت کی معلومات ملنے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ نظام شمسی کا سب سے گرم سیارہ زہرہ ہے۔ لیکن سیارہ زہرہ اور عطارد کے درجہ حرارت میں کچھ خاص فرق نہیں ہے۔ چار سو پینسٹھ 465 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کے ساتھ زہرہ سیارہ پہلے نمبر پر ہے۔ جبکہ چار سو پچاس ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت کا حامل عطارد سیارہ نظام شمسی میں دوسرے نمبر پر گرم ترین سیارہ ہے۔

عطارد اور زہرہ سیاروں کے درجہ حرارت میں دوسرا بڑا فرق بھی ہے۔ زہرہ سیارے کا درجہ حرارت اپنی اس حالت پر قائم رہتا ہے جبکہ عطارد درجہ حرارت کے لحاظ سے بہت بڑے بدلاؤ کا سامنا کرتا ہے۔ سابقہ مضمون میں ہم نے پڑھا تھا کہ عطارد اپنے محور پر ایک چکر انسٹھ 59 زمینی دنوں میں پورا کرتا ہے۔ عطارد کا ایک رُخ ساڑھے انتیس دن تک سورج کے سامنے رہتا ہے۔ یعنی یہ عطارد کا دن ہے اور دن کے دوران اس کی سطح کا درجہ حرارت ساڑھے چار سو ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ اس کا دوسرا رُخ جو اس دوران سورج کے سامنے نہیں ہوتا وہاں کا درجہ حرارت منفی ایک سو ستر -170 ڈگری سینٹی گریڈ تک گِر جاتا ہے۔

عطارد کی سطح پر درجہ حرارت کے اتنے بڑے بدلاؤ کی اہم وجہ اس سیارے پر فضا (Atmosphere) کا انتہائی پتلا اور کمزور ہونا ہے۔ کسی بھی سیارے کی فضا کا مضبوط اور موٹا ہونا اس سیارےکی کششِ ثقل کے ساتھ نَتھی ہوتا ہے۔ سیارہ عطارد کی کششِ ثقل 3.7 m/s² ہے (یہ کششِ ثقل زمینی کششِ ثقل کا تقریبًا تیسرا حصہ ہے) کمزور کششِ ثقل کی بنا پر عطارد کی فضا بھی انتہائی پتلی ہے۔ اس کی فضا میں بیالیس فیصد آکسیجن، انتیس فیصد سوڈیم، بائیس فیصد ہائیڈروجن، چھ فیصد ہیلیئم اور صفر اعشاریہ پانچ فیصد پوٹاشیئم کے ایٹمز پائے جاتے ہیں۔ بہت کم مقدار میں دیگر (آرگن، کاربن ڈائی آکسائیڈ، پانی، نائٹروجن، زینون، کرپٹن اور نیون وغیرہ) کے ایٹمز بھی موجود ہیں۔ ہائیڈروجن اور ہیلیئم کے ایٹمز شمسی ہواؤں کے ذریعے اس کی فضا تک پہنچ کر فضا کا حصہ بنتے ہیں۔

لیکن جب عطارد کی سطح کا درجہ حرارت شدت کو پہنچتا ہے تو اس کی فضا میں موجود ایٹمز کی کائینیٹک توانائی (kinetic energy) بڑھ جاتی ہے۔ کائینیٹک توانائی بڑھتے ہی یہ ایٹمز دوبارہ خلا میں منتشر ہو جاتے ہیں۔ یوں اس کی فضا اپنی اصل (پتلی) حالت میں واپس آ جاتی ہے۔ ساڑھے چار سو ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت سے پیدا ہوئی گرمی کو محفوظ اور برقرار رکھنے کے لیے عطارد پر موجود فضا کافی نہیں ہے۔ اسی لیے رات ہوتے ہی اس کا تپتا ہوا رُخ منفی ایک سو ستر ڈگری سینٹی گریڈ کی سخت ترین خلائی سردی میں ڈوب جاتا ہے۔ اگر عطارد کی فضا مضبوط اور گھنی ہو تو اس کے درجہ حرارت میں اتنا بڑا بدلاؤ نہیں آ سکتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر سیارہ عطارد کے حجم کو دیکھا جائے تو اس کا اندرونی مرکزہ (Inner core) اس کے حجم کے لحاظ سے بہت بڑا ہے۔ یہ مرکزہ تمام کا تمام لوہے پر مبنی ہے۔ عطارد کا اندرونی مرکزہ عطارد کی کُل کمیت کا ستر سے پچاسی فیصد بنتا ہے۔ اس مرکزے کا قُطر چار ہزار کلومیٹر سے کچھ بڑا ہے۔ اندرونی مرکزے کے اوپر بیرونی مرکزے (outer core) کا خول ہے۔ بیرونی مرکزہ چار سو سے چھ سو کلومیٹر موٹا ہے۔ اس کا بیرونی مرکزہ سلیکیٹ Silicate سے بنا ہے۔ بیرونی مرکزے کے اوپر عطارد کی سطحی پَرت (Crust) کا تقریبًا ایک کلومیٹر موٹا غلاف موجود ہے۔ عطارد کی یہ سطحی پَرت بھی تھوڑے بہت فرق کے ساتھ سلیکیٹ سے ہی بنی ہے۔

انتہائی چھوٹا حجم ہونے کے باوجود عطارد کا مرکزہ اس قدر بڑا کیوں ہے؟ اس متعلق ہمارے پاس فی الحال کوئی مضبوط اور ثابت شدہ نظریہ موجود نہیں ہے۔ اس بارے میں ماہرینِ فلکیات و ارضیات کا اندازہ ہے کہ :

• شروع میں عطارد موجودہ حجم سے دوگنا تھا۔ لیکن کسی بڑے شہابیے کی ٹکر سے اس کی باہری پَرتیں خلا میں تحلیل ہو گئیں۔ چوں کہ باقی بچ جانے والا مادہ زیادہ تر مرکزے پر مشتمل تھا۔ لہذا عطارد کو انتہائی چھوٹا حجم ہونے کے باوجود بڑا مرکزہ مل گیا۔

• یا پھر نظام شمسی کی تخلیق کے ابتدائی مراحل میں سورج کے غیر مستحکم درجہ حرارت کی بنا پر عطارد کی کم کثافت پر مبنی پَرتیں درجہ حرارت کی شدت کی وجہ سے مائع حالت میں تبدیل ہو کر آہستہ آہستہ خلا میں بکھر گئیں اور چھوٹی پَرت کے ساتھ بڑا مرکزہ بچ گیا۔

• ایک تیسرا (غیر ثابت شدہ) نظریہ یہ بھی ہے کہ جس شمسی نیبولا کے اندر عطارد کی تخلیق ہوئی تھی، اسی نیبولا کی شدید کششِ ثقل نے عطارد کے ہلکے عناصر کو اپنی جانب کھینچ کر اس کی باہری پَرتوں کو ختم کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

تحریر : محمد یاسر لاہوری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زیر نظر تصویر عطارد کی طرف بھیجی گئی خلائی گاڑی میسنجر MESSENGER نے لی ہے۔ تصویر میں عطارد کی سطح پر موجود گڑھے اور آتش فشانی کے نشانات نظر آ رہے ہیں۔ سطح پر موجود مختلف عناصر کو مختکف رنگوں سے واضح کیا گیا ہے۔

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You