?? ” سیّارے کی پیدائش کا نظارہ “ ??
ہ(ESO) ٹیلی اسکوپ سے…?
دن رات خلاؤں میں گھورتے اور فلکیاتی تحقیق میں غرق ماہرین نےخیال ظاہر کیا ہے کہ
انہوں نے یورپئین سدرن آبزرویٹری (ESO ) کی جدید اور بے حد طاقتور ترین ٹیلی اسکوپ کے استعمال کر کے , زمین سے 520 نوری سال کے فاصلے پر وہ نایاب مظہر ڈھونڈ نکالا ہے جو ستاروں اور ان کے نظام کو تشکیل دینے کی اہم علامت تصور کیا جاتا ہے.
? ماہرین کی ٹیم نے کم روشنی کے ستاروں کے جھرمٹ constellation of Auriga میں دھول اور گیسسز سے بنی بے حد کثافت والی ڈسک disc دریافت کی ہے. ماہرین کے مطابق اس ڈسک disc نے ایک نئے بنتے ستارے AB Aurigae کو چاروں اطراف سے اپنے گھیرے میں لیاہوا ہے. ماہرین فلکیات ور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس دھول و گیس کے چکردار ساخت کے ساتھ ہی انہیں ایک گھماؤ دار شکل بھی صاف طور پر دکھائی دے رہی ہے جو کہ نیا سیارہ بننے کا عمل جیسا ہی کچھ ہوسکتا ہے، ماہرینِ فلکیات کا ماننا ہے کہ خلا ایک تیز گھومتی ڈسک swirling disc ہی نئے ستارے کے نظام کے پیدا ہونے کا پیش خیمہ ہوتی ہے. نئے ستاروں کے نظام یا سیاروں کے تشکیل پانے کے متعلق سائنسدانوں کا نظریہ یہی ہے کہ دھول اور سادہ ترین گیسز ہائڈروجن اور ہیلئم اور سپرنوا کے عمل میں تباہ شدہ ستاروں کے ملبے کے دیگر عناصر سے بنے خلاؤں میں اڑتے بادل یا نیبولا Nabula ہی ستارے سازی اور اسکے نظام کو تشکیل دینے کا کارخانہ ہوتے ہیں. خلا میں زیادہ مقدار میں دھول اور گیسز سے تشکیل پانے والی ڈسکس discs کے اندر موجود مختلف عناصر کے ذرات قریب ہونے پر تیزی گھومتے ہیں اور آپس میں مل جاتے ہیں۔اور اس کے بعد ایک نئی دنیا کی تشکیل کا آغاز ہوجاتا ہے.
? اگر ماہرین فلکیات اور سائنسدانوں کا ستارے کے نظام کے تشکیل پانے کے یہ نظریات درست ہیں تویورپئین سدرن آبزرویٹری (ESO ) کی جاری کی گئی یہ تصاویر یقینی طور پر ستارے کے نظام بننے کے مشہور نظریےکا پہلا براہ راست ثبوت ہوں گی.
? Video starts by showing a wide-field view of a region of the sky in the "Constellation of Auriga.” It then zooms in to show !AB Auriga”, a young star system where ESO’s Very Large Telescope has spotted signs of Planet.
https://www.eso.org/public/news/eso2008/