خلا میں مقام اور فاصلوں کی پیمائش

خلا میں مقام اور فاصلوں کی پیمائش:
سوال: زمین کے ہر طرف خلا ہے تو اتنی بڑی کائنات میں راکٹ کو راستے کی سمت کا کیسے پتہ چلتا ہے کہ چاند پر جانے کا راستہ کون سا ہے اور مریخ پر جانے کا کون سا؟
جواب: پیمائش (measurements) ہمیشہ کسی حوالے (reference) سے کی جاتی ہے اور یہ حوالہ ہمیشہ “اضافی relative” ہوتا ہے کیونکہ فطرت میں کوئی مطلق (absolute) حوالہ موجود نہیں ہے۔ اب آتے ہیں پیمائش کی طرف، مثال کے طور پر جیسے ایک دن کی تعریف یہ ہے کہ جب زمین اپنے محور کے گرد ایک چکر مکمل کرتی ہے تو اُسے ایک دن کہتے ہیں تو “زمین کا محور” وہ حوالہ ہے جس کی مدد سے ہم دن کی پیمائش کرتے ہیں بلکل اسی طرح سے جب زمین سورج کے گرد ایک چکر مکمل کرتی ہے تو اُس میں لگنے والا وقت “سال” کہلاتا ہے تو سال کی پیمائش “زمین کا سورج کے گرد چکر لگانا” کے حوالے سے کی جاتی ہے۔ اب آتے ہیں کہ خلا میں مقام (positions) اور فاصلے (distances) کی پیمائش کیسے کی جاتی ہے تو سب سے اہم بات یہ سمجھنے والی ہے کہ خلا میں کوئی مطلق حوالہ موجود نہیں ہے اسی لیے خلا میں مقام اور فاصلوں کی جو بھی پیمائش کی جاۓ گی وہ “اضافی حوالے relative frame of reference” کی مدد کی جائے گی۔ مثلاً مریخ (Mars) کہاں اور کتنی دور ہے تو اس کا مقام اور فاصلہ زمین کے حوالے سے کس طرح ناپا جاۓ گا وہ اس طرح سے کہ پہلے ہم زمین کا سورج کے حوالے سے مقام اور فاصلہ معلوم کریں گے پھر مریخ کا سورج کے حوالے سے مقام اور فاصلہ معلوم کریں گے جس کے بعد ہم زمین اور مریخ کا مقام اور فاصلہ معلوم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے تو اس طرح سے سورج کو بطور حوالہ استعمال کرتے ہوے بھی مقام اور فاصلے کی پیمائش کی جاسکتی ہے۔ یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ سورج خود بھی خلا میں حرکت کر رہا ہے تو آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ خلا میں ہر اجرامِ فلکی حرکت میں ہے اس لیے خلا میں ان کا مقام اور فاصلہ کا اندازہ ہمیشہ کسی دوسرے اجرامِ فلکی کے حوالے سے کیا جاتا ہے۔