اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خطرناک راستے پر چلتا بھارت بڑی مشکل میں پھنس گیا ہے۔ ہندوتوا پالیسی اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے۔
بھارتی جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے پر اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہم نے اونچ نیچ دیکھی، قوم نے مشکل حالات دیکھے۔ قومیں مشکل وقت میں متحد ہو جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہم مشکل وقت سے نکل آئے ہیں۔ امریکا سپر پاور ہونے کے باوجود افغان جنگ نہیں جیت سکا جبکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف مشکل جنگ جیتی۔ دوسری جانب بھارت بہت خطرناک راستے پر چل پڑا ہے۔ بھارت نے جو راستہ چنا ہے، اس کی واپسی بہت مشکل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پتا تھا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کچھ کرے گا۔ ہماری جوابی کارروائی ایک میچور ملک جیسی تھی جبکہ بھارتی پائلٹ کی واپسی ایک میچور قوم کی نشانی تھی۔ اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر تھیں۔ صبح 3 بجے ایئر چیف نے مجھے بھارتی حملے کا فون پر بتایا۔ ہمیں اپنی مسلح افواج پر فخر ہے۔ اس موقع پر آرمی چیف اور ایئرچیف بالکل گھبرائے نہیں ہوئے تھے۔ ان کی پراعتماد باتیں سن کر میرا اعتماد بھی بڑھا۔ ہم بھارت کو اسی وقت جواب دے سکتے تھے لیکن ہم نے اگلے روز جواب دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ستائیس فروری 2019ء کو بھارتی جارحانہ اقدام کا منہ توڑ جواب دیا، وزیر خارجہ
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں نفرت کی پالیسی چل رہی ہے۔ ہندوتوا پالیسی اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے۔ جو قوم اس آئیڈیالوجی پر گئی وہاں خون خرابہ ہوا۔ راونڈا، جنوبی افریقا، میانمار اور بوسنیا میں بھی قتل عام ہوا۔ بھارت بھی اسی طرف جا رہا ہے۔ بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو محصور بنا رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی متنازع قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ آر ایس ایس کے گینگ ہٹلر سے متاثر ہیں۔ عالمی برادری بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے بعد 20 کروڑ بھارتی مسلمان نشانے پر، عالمی برادری نوٹس لے