خصوصی انٹرویو چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین صاحب
مدیر اعلیٰ صاحب سے گزارش ہے کہ اس انثرویو کو اپنی اشاعت میں خصوصی جگہ عنایت فرما دیں عین نوازش ہوگی ۔۔۔ انٹرویو کی تصاویر ساتھ منسلک ہیں شکریہ جاوید جاویدصدیقی سینئر جرنلسٹ ممبر کراچی یونین آف جرنلسٹ اینڈ کراچی پریس کلب
خصوصی انٹرویو چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین صاحب
پاکستان کا سب سے زیادہ آبادی کا شہر کراچی جہاں ملک بھر سے لوگ بستے چلے آرہے ہیں۔ غیر حتمی اور غیر سرکاری ڈیٹا کے مطابق اس وقت کراچی کی آبادی تین کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے جس کا برملا اظہار مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے بار ہا بار کیا ہے جو آجکل چینلز اور اخبارات میں مردم شماری کے ڈیٹا پر اپنے عدم اعتماد اور تحفظات کا اظہار کررہے ہیں۔ کراچی شہر میں پاکستان کے دیگر علاقوں کی نسبت خواندگی کا تناسب بہت زیادہ ہے۔ کثیر آبادی کے اس شہر میں خواندگی کے مسائل بھی پہاڑوں کی چوٹی کی طرح بلند اور جنگل کی طرح پھیلے ہوئے ہیں۔ *کراچی میں ایلمینٹری اور پرائمری اسکول سے لیکر ہائی اسکول اور کالج کا نظام بہت بڑے چیلنج سے کم تر نہیں*۔ یہی حال میٹرک میٹرک اور انٹر بورڈز کا بھی رہا ہے۔ تحقیق مطالعہ مشاہدے اور تجربے کے نتیجے میں واضع ہوا ہے ہےکہ *تعلیمی انسٹیٹیوٹشن اور اداروں کے سربراہان نے کبھی بھی بہتری اور جدید سائنٹیفک سہولیات و ضرویات کو اپنانے کی کوشش نہیں کیں* اسی بناء پر دفتری امور سہل آسان اور بہتر انداز و شکل میں نہ ہوسکے لیکن پھر میں نے دیکھا کہ پاکستان بھر کے بورڈز میں میٹرک بورڈ کراچی سب سے جدا منفرد جدید ترین اور ڈیجیٹلائزیشن کمپیوٹرائز سائنٹیفک اور ایپلیکیشن کیساتھ مروج نظر آیا جہاں نہ صرف طلباء و طالبات کیلئے آسان اور بہتر سہولت سے آراستہ راستے متعین کیئے گئے بلکہ میٹرک بورڈ کراچی کے محصولات کو بڑھانے کیلئے بھی انتہائی سودمند ثابت ہوگیا اس بدلتے نظام کے موجد کی تلاش میں, میں نکلا تو معلوم ہوا کہ میرپورخاص شہر سے تعلق رکھنے والی ایک معتبر شخصیت پروفیسر ڈاکٹر سعیدالدین صاحب تھے جو پرنسپل شاہ عبداللطیف سائنس ڈگری کالج میرپورخاص میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے تھے جنہیں محکمہ سندھ تعلیم نے مزید انکی خدمات میٹرک بورڈ کراچی کیلئے بحیثیت چیئرمین نامزد کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سندھ میں بیشمار ایماندار سچے محنتی جفاکش منفرد منفرد ماہر بیورو کریٹس شخصیات موجود ہیں لیکن لیکن ان سے مستفید نہ ہوئے لیکن اب تبدیلی دیکھنے دیکھنےمیں نظر آرہی ہیں ۔۔۔ معزز قارئین!! مجھے میری برادری صحافی دوستوں نے بتایا کہ کراچی میں دیگر ایماندار بیوروکریٹس کے ساتھ ساتھ ایک ایسا بیوروکریٹ بھی ہے جس نے اپنی ایمانداری سچائی نیک نیتی لگن مہارت اورمنفردانہ سوچ کے سبب ادارے کو چار چاند لگا دیئے۔ میرا تجسس بڑھا تو میں نے اس شریف النفس عظیم انسان سے انٹرویو کا ارادہ کیا اور وقت طلب کرلیا انھوں نے بنا کسی پریشانی اور تاخیر کے مجھے وقت دیدیا۔ آج اپنے قارئین کی خدمت میں انہی بہترین اور منفرد ماہر ماہر تعلیم شخصیت *چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی جناب پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین صاحب کا انٹرویو* پیش کررہا ہوں۔معزز قارئین!! انٹرویو کیلئے جب میں چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی جناب پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین صاحب کے دفتر پہنچا ہی تھا کہ وہ اپنے اپنےدفتر سے باہرنکلتے نظر آئے اسی اثناء میں انکی نگاہ مجھ پر پڑگئی اور مجھے آواز دیکر ساتھ لے لیا۔ان سے میں نے دفتر سے باہر جانے کیوجہ دریافت کی تو جواب میں بتایا کہ کافی ایام گزر گئے ہیں بورڈ کو جوائن کیئے کام کی مصروفیت کے بناء پر وقت میسر نہیں آرہا تھا کہ اوور آل انٹرمیڈیٹ بورڈ کی عمارت اور فیکلٹیز کا تفصیلی معائنہ کرسکوں سو آج معائنہ کا وقت نکال ہی لیا ہےچلیں دیکھتے ہیں بورڈ کی عمارت اور فیکلٹیز کو۔ انھوں نے نےمجھ سے مخاطب ہوکر کہا کہ اچھا ہے آپ بھی صورتحال دیکھ لیں تاکہ بہتری کیلئے آپ کے بھی مشورے شامل کرسکیں۔ چیئرمین صاحب کے ہمراہ سیکٹری بورڈ کنٹرولر بورڈ اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ ہم آڈیٹوریم میں داخل ہوئے تو وہ بھوت بنگلہ بنا ہوا نظر آیا۔ گرد آلود ہونے کیساتھ ساتھ ٹوٹ پھوٹ کا بھی شکار تھامکمل معائنہ کے بعد چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین صاحب نے مرمت رنگ و روغن کیلئے حسابات /کوٹیشن تیار کرنے کے احکامات جاری کیئےاسی طرح لائبریری اور دیگر فیکلٹیز کا بھی معائنہ کرتے ہوئے بہتر بنانے کے احکامات جاری کیئے اور انٹرمیڈیٹ بورڈ میں آئے ہوئے طلبہ و طالبات سے بات چیت کرکے ان کے مسائل بھی سنے *طلباء و طالبات سے متعلق ترسیلات کے عمل کو بہتر بنانےکیلئے پلاننگ کی گئی*۔ معائنہ کے بعد میں انکےساتھ دفتر میں داخل ہوگیا۔ چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین صاحب اپنے آفس میں کام میں جتھ گئے اور دوران کام ہی میرے سوالوں کے جوابات دیتے رہے۔ میں نے ان سے ان کے بارے میں پوچھا کہ آپ نے پی ایچ ڈی کی ڈگری پھر جاب کہاں سے شروع کی تو انھوں نے بتایا کہ پی ایچ ڈی سندھ یونیورسٹی جامشورو سے حاصل کرکے سندھ پبلک سروس کمیشن سے اسسٹنٹ پروفیسر کا انٹرویو کامیابی سے ہمکنار کیا اور سب سے پہلی تقرری گورنمنٹ کالج ٹنڈو محمد خان سے شروع کی۔ میرپورخاص شہر کے شاہ عبداللطیف سائنس ڈگری کالج میں پروفیسر رہا اور یہیں پرنسپل کے عہدے پر خدمات بھی پیش کیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ سن دو ہزار سولہ میں سندھ حکومت محکمہ تعلیم نے میری خدمات میٹرک بورڈ کراچی کیلئے مختص کردیں الحمدلله چار سال *میٹرک بورڈ میں رہ کر تیس سالہ سابقہ ریکارڈ یعنی ڈیٹا کو مکمل کمپیٹرائ, ڈیجیٹلائز اور سائنٹیفک طریقہ کار پر مروج کردیا* جو اب بھی تواتر سے جاری ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین صاحب نے مزید بتایا کہ انھوں نے *میٹرک بورڈ کراچی کے منصب پر رہتے ہوئے طلبہ و طالبات کی سہولت کیلئے سافٹ ویئر اپلیکیشن کیساتھ ساتھ سائنٹیفک ڈیجیٹلائزیشن نظام کے تحت ایک گھنٹے کے دورانیہ پر مارک شیٹ۔ سرٹیفیکٹ بشمول ایڈمٹ کارڈ و دیگر تمام دستاویزات کے حصول ممکن بنادیئے گئے ہیں* اور آنے والے سائیلین کیلئےانتظار گاہیں تمام ایس او پیز کے ساتھ فراہم کردی گئیں ہیں۔ *اپلیکیشن کے ذریعے طلبہ و طالبات کو گھر بیٹھے اپ لوڈنگ اور ڈاؤلوڈنگ کی سہولیات سے بھی مزین کردیا گیا ہے* یہی نہیں بلکہ جدید نظام سے جہاں طلبہ و طالبات کی سہولتیں بہم کیں وہیں *بورڈ کے محصولات کی مد میں طریقہ کار رائج کیئے جو مسلسل فوائد کا باعث بنتے رہیں گے* جس سے بورڈ کی مالی اضافے کا مستقلاً راستہ بن گیا اور اس جدید کمپیوٹرائز نظام کے سبب منفی کاروائیوں پر قدغن لگادیئے اور بڑھتے ہوئے غیر قانونی راستوں کو بھی بند کردیا۔ انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کےچیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین صاحب نے مجھےبتایاکہ اگر *میں مزید دو چار سال رہتا تو میٹرک بورڈ کراچی پاکستان بھر میں اپنی کارکردگی اور اعلیٰ ترین نظام کے سبب جانا جاتا* لیکن جو کمی وہاں رہ گئی ہے *انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کو انشاء الله اگر حکومت نے وقت دیا تو مثالی بناکر دکھاؤنگا*۔ چیئرمین صاحب نے پرعزم ہو کر دلی خواہش کا اظہار کرتےہوئےکہا کہ *انٹرمیڈیٹ بورڈ میں ایک مرکز بنانے جارہے ہیں جہاں پر ہر فیکلٹی کا ذمہدار موجود ہوگا تاکہ ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی مرکز میں طلبہ و طالبات کے مسائل کا حل ممکن ہوسکے اور اس کے علاوہ دیگر دستاویزات کی کمی و بیشی کا تدارک ہوسکے*۔انٹر میڈیٹ بورڈ کراچی کے *چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین صاحب نے کہا کہ وہ میٹرک بورڈ کے ماڈل کو یہاں رائج کریں گے* جبکہ اس ماڈل کو مزید فحال اور مفید بناتے ہوئے آسان اور تیز ترین بنانے کی تیاریاں مراحل سے گزر رہی ہیں جو جلد *ایک بٹن پر ملٹی پل کام کرنے کی سہولیات بہم کریں گے*۔ چیئرمین صاحب سے انکی تعلیم اور جاب کے متعلق میرے پوچھنے پرانھوں نے بتایا کہ انیس سو چھ میں پی ایچ ڈی سندھ یونیورسٹی جامشورو سے مکمل کی پھر کمیشن پاس کرکے اسسٹنٹ پروفیسر کی تقرری حاصل کی سن دوہزار بارہ میں ڈائریکٹر کالجز میرپورخاص چار سال رہے جبکہ اپنے ریٹائرڈمنٹ سے چند سال قبل شاہ حکومت سندھ نے عبداللطیف سائنس ڈگری کالج میرپورخاص سے میٹرک بورڈ کراچی کیلئے خدمات حاصل کرنے کیلئے تبادلہ کیا *چیئرمین صاحب نےبتایاکہ نیک نیتی سچائی اور لگن کیساتھ کام کا عہد کرلیاجائے تو الله غیب سے مددکرتاہے* بیشک نیک نیتی اور سچائی سے کیا جانے والا کام میں مشکلات و رکاوٹیں ضرور آتی ہیں مگر الله ہی نیک نیتی سے کام کو پائے تکمیل تک پہنچتا ہے تو دوسری جانب عزت و مقام سے بھی نوازتا ہے کیونکہ جب نیک نیتی کیساتھ امور سرانجام دیئے جائیں تو اسے الله ہر مشکل ہر منافقت اور ہر رکاوٹ کو اپنی طاقت سے ختم کردیتا ہے انٹرویو کے آخر میں چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین صاحب نے بتایا کہ آپ مستقبل قریب میں دیکھیں گےکہ *ہم نادرا کی طرح آنے والے طلباء و طالبات اور دیگر سائلین کیلئے ڈیجیٹل سائنٹیفک ٹوکن کے نظام کو مروج کرکے کئی کمپیوثرائز کاونٹر بنانے کی پلاننگ کرچکے ہیں* تاکہ بورڈ کے داخلی راستے پر بڑی عمارت میں یہ تمام سہولیات دیکر وقت کی بچت اور پریشانیوں سے چھٹکارہ دلاسکیں اس مرکز میں مختلف بینکس کے کاؤنٹر اور اے ٹی ایم مشین بھی شامل کی جائیں گی جہاں پر فوری چالان جمع کرائے جاسکیں گے اور اپنی مطلوبہ رقم بھی نکالی جاسکیں کوشش ہماری ہے الله ہمیں ہمیں کامیابی عطا فرمائے آمین ۔۔۔ معزز قارئین!! چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین صاحب صاحب کے بڑے ویژن حوصلے امنگ بہترین ماہرانہ سوچ و افکار اور ادارتی ترقی کے جذبہ نیک عزائم کو دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا یقیناً آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو دور حاضر کے تقاضوں کو بھانپ چکے ہیں اور اورچاہتے کہ صوبہ سندھ کی بیوروکریسی قابل ذہین فطین ایماندار سچی محنتی اور ماہرانہ صلاحیت کے حامل ہو اسی اسی سبب تمام وزراء و مشیران مشیران کو احکامات احکامات جاری کردیئے گئے ہیں اداروں کے میں دیکھ دیکھ بھال جانچ پڑتال کے بعد تعینات کیئے جائیں جو سب سے پہلے رشوت اور کرپشن کا جڑ سے خاتمے خاتمےکو یقینی بنائیں پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین اس اچھے عمل کا ایک ثبوت ہیں۔۔۔!!
تحریر: جاوید صدیقی