جنرل ضیاالحق کے بعد جب جب پاکستان پیپلز پارٹی برسرے اقتدارہوئی اس نے ہمیشہ تعصب
*ٹائٹل: بیدار ہونے تک*
*عنوان: موقع پرست، کرونا پر متحرک*
جنرل ضیاالحق کے بعد جب جب پاکستان پیپلز پارٹی برسرے اقتدارہوئی اس نے ہمیشہ تعصب،
عصبیت، لسانیت، اقربہ پروری، لاقانونیت، ظلم و ستم، جبر اور قہر، عصمت دری، شراب و شباب، لوٹ مار، قتل و غارت، جھوٹ اور دھوکہ کے سوا عوام کو دیا ہےکیا ہے؟؟؟ ایک طرف کوٹہ سسٹم کرکے قابلیت، اہلیت کو تعلیمی درسگاہوں سے نکال باہر کردیا کا تو دوسری جانب نوکریوں کو صرف اپنی سیاسی جماعت اور ؤڈیروں جاگیرداروں میں تقسیم کردیآ، سندھ پبلک سروس کمیشن کو اپنا ذاتی غلام بنالیا کہ وہ اپنے آقاؤں پی پی پی ذمہ داران کی اجازت کے بغیر کوئی تقرری نہ کرے، سالہا سال سے جہاں تعلیمی اداروں میں داخلے یعنی سیٹیں فروخت ہوتی رہیں وہیں نااہلوں کو نوکریاں کہیں بیچیں اور کہیں سیاسی عنایت میں دی گئیں اور تو اور صحافتی میدان میں سندھی صحافیوں کیلئے پس پردہ وظیفے باندھ دیئے گئے یہی وجہ ہے کہ تمام چینلز سے بے دخل ہونے والے سندھی صحافی مالی پریشانی سے دوچار نہیں، گر یہ کہیں یہ ایسے صحافی نہیں بلکہ جیالے ہیں تو بجا ہوگا۔۔۔۔معزز قارئین!! موجودہ حالات کے تناظر میں یہ کہنا درست ہوگا ک سندھ کرونا وائرس کے اشو پر بھرپور سیاست کررہا ہے، بیگناہ شہریوں پر مقدمے درج کرکے کونسی عوامی ہمدردی کے جھنڈے گاڑھے جارہے ہیں؟؟؟ سندھ میں جو آج تک آئیڈیل اسکولز، کالجز، ڈسپنسریز، میٹرنٹی ہومز نہ بناسکے انہیں عوام کی فکر کیسے جاگ گئی؟؟؟؟چیف منسٹر سندھ بتائیں ابتک سندھ کے کتنے شہروں میں بہتر پبلک ٹرانسپورٹ فراہم کی گئی ہیں؟؟؟؟ سندھ حکومت بتائے چرب زبانی کے علاوہ ابتک شہریوں کو کونسی ریلیف دی ہیں ؟؟؟؟
سندھ حکومت بتائے کتنے بے گھروں کو گھر بناکر دیئے ہیں؟؟؟؟سندھ حکومت بتائے کتنے سرکاری اسکولز کو آپریشنل کیا گیا ہے؟؟؟سندھ حکومت بتائے تھر میں کیا بھوک و عدم علاج سے معصوم بچوں کی ہلاکتیں ختم ہوچکیں ہیں؟؟؟؟سندھ حکومت لاک ڈاون کی آڑ میں عوامی ہمدردی کا ڈھونگ رچانے کے بجائے بارہ سالہ حکمرانی کا حساب دے۔۔۔ معزز قارئین!! انتہائی مضحکہ خیز بات تو یہ ھے کہ جو سندھ حکومت بارہ سالہ دور حکومت میں بارہ اسکول یا اسپتال تک قائم نہ کرسکی وہ عوام کو کورونا سے بچانے کے دعوے کررہی ھے ؟؟؟؟صحافت کا علمبردار میڈیا بھی گھناونے کردار ادا کرنے کے بجائے اصل حقائق سامنے لائے جبکہ ہو یہرہا ہے کہ پی پی پی اور سندھ حکومت کی بیٹ لیئے ہوئے صحافیوں نے اپنے ضمیر کو فروخت کردیا ہے اور اس مقدس پیشے کو دلالی پر لگادیا دکھ اور افسوس کا مقام ہے کہ اس بابت صحافتی ت نظیمیں بھی خاموشی کا مظاہرہ یش کررہی ہیں اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو شفاف صحافت کو ترس جائیں گے پھر صحافت نہیں کاروبار ہوگا ابھی بھی وقت ہےکہ اس بابت صحافتی منشور کے تحت اقدامات اٹھائے جائیں مانا کہ حکومت سندھ ان کے لیئے کھڑی ہوگی لیکن حق و سچ اور شفاف صحافت کی بقا کیلئے سخت قدم اٹھانا پڑیگا، الله سندھ کو لٹیروں سے محفوظ رکھے آمین!!