اہم خبریںبلوچستان

جب 13 بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیئے 13 لیویز اہلکار جانوں سے گئے

میرے بیٹے توفیق احمد کی عمر تیس سال تھی اور وہ قبائلی ضلع خیبر میں لیویز فورس میں فرائض سرانجام دے رہا تھا۔ احمد توفیق شادی شدہ تھا اور تین بچوں کا باپ تھا۔ یہ سال 2014 کے مارچ کا مہینہ تھا اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لیویز فورس کو حکم ملا کہ ضلع خیبر کے ایک دور دراز علاقے لاشوڑہ میں جہاں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں وہاں پر موجود 13 بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لئے پولیو کے ٹیموں کے ساتھ سیکیورٹی کی ذمہ داری سرانجام دینے کے لئے پہنچا جائے۔ میرا بیٹا توفیق پانچ دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پولیو ٹیم کی حفاظت کے لئے سیکیورٹی کی گاڑی میں روانہ ہوا۔

اور جیسے ہی وہ وہاں پہنچے تو بارودی سرنگ کےدھماکے میں وہ اپنے چھ ساتھیوں سمیت جاں بحق ہوگیا۔ ضلعی انتظامیہ نے دھماکے کے بعد ایک اور سیکیورٹی ٹیم بھیجھی اور ان پر بھی بارودی مواد کا دھماکہ ہوا جس میں لیویز اور خاصہ دار فورس کےسات مزید جوان جاں بحق ہوگئے اور یوں 13 بچوں کو قطرے پلانے کے لئے 13 نوجوانوں نے زندگی کی قربانیاں دی۔

یہ کہانی ہے 60 سالہ باپ ملک پرویز کی جو خیبر کے رہائشی ہیں اور انھوں نے ایک دھماکے میں اپنے 30 سالہ نوجوان بیٹے کو کھویا ہے۔ ملک پرویز اور لیویز اور خاصہ دار فورس کے خاندان گزشتہ 14 دن سے باب خیبر پر دھرنا دے رہے ہیں۔ ملک پرویز نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو معلوم تھا کہ جس علاقے میں 13 بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے ہیں وہاں پر حکومتی رٹ نہیں اور دہشتگردوں کی محفوظ پناگاہیں ہیں مگر ضلعی انتظامیہ نے اس کے باوجود ہمارے بچوں کو دہشتگردوں کے منہ میں ڈالنے کے لئے بھیج دیا اور دن دیہاڑے 13 نوجوانوں کو خون میں نہلایا گیا جبکہ ان کے خاندان برباد ہوگئے۔ ملک پرویز نے مزید کہا کہ ہم صرف ضلعی انتظامیہ کو قصور وار ٹھہرا رہے ہیں کیونکہ اس علاقے سے لوگ نقل مکانی کرچکے تھے اور صرف کچھ خاندان رہتے تھے جس کے کل 13 بچوں کو قطرے پلانے تھے اگر ان بچوں کو تحصیل ہیڈکوارٹر میں بھیج دیا جاتا تو ہمارے بچے نہ مرتے۔ انھوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 14 دنوں سے ہم دھرنا دے رہے ہیں مگر حکومت نے ہم سے آج تک نہیں پوچھا اور ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ خیبر پختون خوا پولیس کی طرز پر ہمیں شہدا پیکیج دیا جائے اور شہدا کے بچوں کو مفت تعلیم اور صحت کی سہولیات دی جائیں جبکہ ہمارے خاندان کے ایک فرد کو فورس میں نوکری دی جائے۔

چھتیس سالہ اختر منیر کا تعلق بھی لیویز فورس سے تھا اور وہ لائن افسر کی ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔ اختر منیر ایک بہادر سپاہی تھے اور جب بھی اس کو حکم ملتا تھا کہ دہشتگردوں کی محفوظ ٹھکانوں کے اطراف میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لئے پولیو ٹیموں کو سیکیورٹی فراہم کرنی ہے تو وہ ہمیشہ پیش پیش ہوتے۔

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You