جامع مسجد قیروان تیونس کے شہر قیروان میں واقع ہے ۔اس کا شمار اسلامی دنیا کی قدیم ترین مساجد میں ہوتا ہے۔
شمالی افریقہ کی سب سے قدیم مسجد
جامع مسجد قیروان تیونس کے شہر قیروان میں واقع ہے ۔اس کا شمار اسلامی دنیا کی قدیم ترین مساجد میں ہوتا ہے۔
اس مسجد کو مسجد عقبہ بن نافع بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اسے 50ہجری،سن 670ءمیں عقبہ بن نافع نے تعمیر کروایا تھا۔اس تعمیر کو بربروں نے تباہ کردیا تھا۔۰۸ہجری میں افریقی فتوحات کے قائدحسان بن نعمان الغسانی نے دوبارہ تعمیر کیا اور محراب کا اضافہ کیا ۔ مسجد کا بنیادی ڈھانچہ وہی رہا۔200 ہجری کے بعد مسجد کا ستون تعمیر کیا گیا اور صحن کی توسیع کی گئی۔
440 ہجری میں مسجد کی تعمیر میں کچھ ترمیم کی گئی جس کی تعمیرا ت اب بھی موجود ہیں۔
یہ ایک قلعہ نما مسجد ہے جس کی دیواریں ۹میٹر موٹے پتھروں سے بنی ہوئی ہیں۔مسجد کا رقبہ 9000مربع میٹر ہے، جس میں نماز ہال، صحن اور مینار تعمیر کیا گیا ہے۔داخلی دروازے سے صحن تک راہداری کے ذریعے جایا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ مزیدپانچ دروازے بھی ہیں۔صحن کے بیچ میں ایک تالاب بھی ہے جس میں بارش کا پانی صاف ہوکر زیرِ زمین پانی کے ذخیرے میں چلا جاتا ہے۔نماز کے ہال میں ۴۱ مختلف دروازے ہیں، جس میں 400 سے زائد ستون ہیں۔مسجد کا منبر دنیا کی مساجد کا قدیم ترین منبر ہے اور یہ لکڑی کا بنا ہوا ہے۔ مسجد کا مینار دنیا کی مساجد کا چوتھا قدیم ترین مینار ہے۔ یہ گیارہ سو سال سے اسی طرح کھڑا ہے، جبکہ اس کی بنیاد اورتیرہ سو سال پرانی ہے۔اس مسجد کے طرز تعمیر کو مغرب کی مختلف مساجد(جیسے اسپین کی قرطبہ مسجد ) میں بھی استعمال کیا گیا ہے ۔شروع میں مسجد کو جامعہ کا درجہ بھی حاصل تھاجہاں مختلف دینی و دنیاوی تعلیم دی جاتی تھی، بعد میں مسلم حکومتوں کے زوال کہ بعد یہ درجہ جامعہ زیتونیہ کو دے دیا گیا۔