سندھ

جامعہ کراچی اور منسٹری آف اینٹی نارکوٹکس کے اشتراک سے انسدادمنشیات سے متعلق آگاہی سیشن

*جامعہ کراچی اور منسٹری آف اینٹی نارکوٹکس کے اشتراک سے انسدادمنشیات سے متعلق آگاہی سیشن کا انعقاد*

*پاکستانی جامعات میں 23 فیصد طلباء ویپس جبکہ 17 فیصد شیشہ استعمال کرتے ہیں۔ ڈاکٹر سلمان زبیر*

کراچی (رپورٹ: جاوید صدیقی) کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزر جامعہ کراچی ڈاکٹر سلمان زبیر نے کہا کہ منشیات کا استعمال اور لت ایسے مسائل ہیں جو نہ صرف افراد بلکہ خاندانوں، برادریوں اور پورے معاشرے کو متاثر کرتی ہے اور اس کے تباہ کن نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، دنیا بھر میں تقریباً 270 ملین افراد منشیات کے استعمال کے امراض کا شکار ہیں، منشیات کے استعمال سے عالمی معیشت کو سالانہ 500 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کے مطابق پاکستان میں اندازے کے مطابق 7.6 ملین منشیات استعمال کرنے والے ہیں، پاکستان منشیات کی اسمگلنگ کے بڑے راستوں کے سنگم پر واقع ہے، جو اسے منشیات کی اسمگلنگ اور بدعنوانی کا شکار بنا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی اور منسٹری آف اینٹی نارکوٹکس کے اشتراک سے کراچی یونیورسٹی بزنس اسکول کی سماعت گاہ میں انسداد منشیات سے متعلق آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر سلمان زبیر نے مزید کہا کہ پاکستان نارکوٹکس کنٹرول بورڈ کے ایک سروے کے مطابق یونیورسٹیوں اور کالجوں کے 44 فیصد طلباء منشیات کا استعمال کرتے ہیں جبکہ ایک اور تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستانی اسکولوں میں 5 میں سے 1 طالب علم نے کم از کم ایک بار منشیات کے استعمال کی کوشش کی ہے۔ طالب علموں میں منشیات کے استعمال کی سب سے عام وجوہات جن میں امتحان کا تناؤ، ساتھیوں کا دباؤ، اور تجسس شامل ہیں۔ پاکستان میں نوجوانوں میں منشیات کے استعمال کے نئے ذرائع کا بڑھتا ہوا استعمال تشویشناک ہے۔ پاکستانی جامعات میں 23 فیصد طلباء کی ویپس کے استعمال کی اطلاع ہے جو اس میں موجود نیکوٹین اور دیگر کیمیکلز کے مضر اثرات سے ناواقف ہیں اور 17 فیصد طلباء کے شیشہ کے استعمال کی اطلاع ہے جس میں تمباکو اور دیگر نقصان دہ مادے ہوتے ہیں۔ طالبات کے مقابلے میں طلبا زیادہ منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔ ای کامرس کے عروج کے ساتھ، نوجوان تیزی سے آن لائن منشیات خرید رہے ہیں، جس سے حکام کے لیے ٹریک اور ریگولیٹ کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ منشیات کے استعمال سے ہونے والے نقصانات اور معاشرے پر اس کے منفی اثرات سے متعلق آگاہی کو فروغ دے کر ہی اس کا سدباب کیا جاسکتا ہے۔ بچوں کو منشیات سے بچانے میں والدین کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں، تمام والدین کو چاہئے کہ وہ اپنی اولاد پر نظر رکھیں تاکہ وہ منشیات جیسی لعنت سے بچ سکیں۔ ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ منشیات جیسی لعنت کا خاتمہ کرکے ہی ایک صحتمند معاشرے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر سینئر ماہر نفسیات ڈاکٹر نورین بیگم نے تفصیلی پریزنٹیشن کے ذریعے منشیات کے استعمال اس کی وجوہات اور سدبا ب کے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ آخر میں سوال وجواب کا سیشن بھی ہوا۔ اس موقع پر منشیات کے استعمال کے نقصانات اور اس کے معاشرے پر پڑنے والے منفی اثرات کے حوالے سے طلبہ کی جانب سے ایک ڈرامہ بھی پیش کیا گیا جس کو حاضرین نے بیحد سراہا۔

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You