نیو یارک: تیل پانی پانی ہوگیا، عالمی مارکیٹ کریش کر گئی جس کے بعد امریکی کروڈ آئل پہلی بار منفی میں چلا گیا، کینیڈا میں تیل کے کنوئیں بند کر دیئے گئے۔امریکی کروڈ آئل پہلی بار منفی میں چلا گیا۔جس کے بعد ملک میں بھی لوگوں نے پٹرول 50 روپے لٹر پر آنے کی امید لگالی۔
تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث تیل کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ دیکھنے کو مل رہی ہے، اس دوران سعودی عرب، روس کے درمیان تیل کی قیمتوں پر ہونے والی کشیدگی کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں زبردست کمی دیکھی گئی تھی جس کے بعد دونوں ممالک میں ’ڈیل‘ ہوئی تھی، دو روز قبل تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی دیکھنے کو ملا تھا۔
تاہم اب مزید خبریں آئی ہیں کہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ایک مرتبہ پھر بڑا جھٹکا لگا ہے، ایک ہی روز کے دوران امریکی خام تیل کی قیمت کریش کر گئی ہے جس کے بعد امریکی خام تیل (ڈبلیو ٹی آئی ) کی قیمت منفی زون میں داخل ہو گئی ہے۔
ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت پہلی بار منفی زون میں داخل ہوئی ہے۔ جس کے بعد قیمت منفی 37 ڈالر فی بیرل تک ہو گئی۔ امریکی خام تیل میں کمی کے بعد مئی کے معاہدے بند کر دیئے گئے۔ متعددامریکی تیل کی کمپنیاں بند ہونے کے قریب اور ریڈزون میں آگئیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی آئل کمپنیاں تیل ذخیرہ کرنے کے لیے پیسے دینے پر مجبور ہو گئیں، 1983ء کے بعد کسی بھی تیل کی قیمت پہلی بار صفر سے نیچے چلی گئی ہے۔
واضح رہے کہ تاریخ میں تیل کی قیمت کبھی بھی اس سطح پر نہیں آئی، یہ امریکی معیشت کیلئے بہت بڑا دھچکا ہے۔
تجریہ کاروں کے مطابق خام تیل برآمد کرنے والے ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی پیداوارمیں کٹوتی تو کی گئی مگر اب بھی پیداوار طلب سے زیادہ ہے۔
دوسری جانب عالمی منڈی میں ٹریڈنگ کے دوران برینٹ کروڈ آئل کی قیمتوں میں بھی 6.2 فیصد کمی دیکھنے میں آئی اور اس وقت برینٹ کروڈ آئل 26.35 ڈالر فی بیرل کی سطح پر موجود ہے۔
اس سے قبل جنوری میں کورونا بحران سامنے آنے کے بعد سے دنیا بھر میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کاسلسلہ جاری ہے۔
گزشتہ دنوں تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی پیداوار میں کمی کا معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت تیل کی قیمتوں میں استحکام کے لیے تیل کی پیداوار میں کمی کرنا ہے۔
معاہدے کی خبریں سامنے آنے کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی دیکھنے میں آیا تھا تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب بھی پیداوار طلب سے زیادہ ہے۔
دریں اثناء پاکستان میں عوام نے پٹرول پچاس روپے لٹر پر آنے کی امید لگالی ہے اور عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا مکمل فائدہ منتقل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روپے سے 25 روپے فی فی لیٹر تک کمی کا امکان ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت ڈیزل اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 15 روپے سے 25 روپے فی لٹر کمی کا اعلان کر دے تو رمضان میں پھل، سبزیاں اور دیگر اجناس کی قیمتیں کم ہو سکتی ہیں۔
معاشی ماہرین کے مطابق حکومت کو پٹرول اور ڈیزل کی فی لٹر قیمت میں 10 سے 25 روپے فی لٹر کمی کا اعلان کرنا چاہئے، حکومت کے اس اعلان سے ایک طرف تو محصولات میں اضافہ ہوگا جبکہ ڈیزل سستا ہونے سے "ٹرانسپورٹیشن کوسٹ” یا سامان کی نقل و حمل کی لاگت میں واضح کمی آنے کاامکان ہے جس سے پھل، سبزیاں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں کم ہو جائیں گی اور ماہ رمضان میں عوام کو بڑا ریلف مل سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس سے صنعتی پیداوار متاثراور معیشت کو دھچکا پہنچا ہے، ایسے میں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی ہونا پاکستان جیسے آئل درآمد کرنے والے ممالک کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔