کھٹمنڈو: چین کے بعد نیپال نے بھی بھارت کی نیندیں اڑا دیں، نیپالی پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت سے نیا نقشہ منظور کر لیا گیا۔ لیپولیکھ، لمپیا دھورا اور کالا پانی کے علاقے حصہ قرار، نیپالی فورسز متنازع علاقوں میں داخل ہو گئیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق نیپال کی پارلیمنٹ نے دو تہائی اکثریت سے ملک کا نیا نقشہ منظور کر لیا ہے۔ 275 اراکین پارلیمان میں سے 258 نے نقشے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ نقشے کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا۔
نئے نقشے میں لیپو لیکھ، لمپیا دھورا اور کالا پانی کو نیپال کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ بھارت کالا پانی سمیت دیگر علاقوں پر ملکیت کا دعویدار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اپنی افواج کو کالا پانی سے ہٹائے: نیپالی وزیراعظم کی دھمکی
اس سے قبل نیپال کے وزیراعظم نے بھارت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی افواج کو کالا پانی سے ہٹائے، اپنی زمین کا ایک انچ بھی کسی کے قبضے میں نہیں رہنے دیں گے۔
نیپالی وزیراعظم خدگا پرساد اولی نے بھارت کو انتباہی انداز میں کہا کہ ہمیں اپنی سرزمین پر بھارت کا قبضہ برداشت نہیں، ہندوستان فوری طور پر ہمارے علاقے سے نکل جائے۔
یاد رہے کہ چالاک بننے کی کوشش میں ہندوستان نے ملک کا نیا نقشہ چھاپا جس میں ‘’کالا پانی’’ کو اپنا حصہ ظاہر کیا تو نیپالی عوام سڑکوں پر آ گئی اور بھارت کے خلاف بھرپور احتجاج کیا۔ کالا پانی سے بھارت کو نکالو کے نعرے جگہ جگہ گونجنے لگے۔ حکمران عوامی دباؤ میں آئے اور بھارت کو ملک سے نکل جانے کا کہہ ڈالا۔
نیپالی کانگریس کے ترجمان وشو پرکاش شرما نے ٹویٹر پر لکھا تھا کہ پارٹی کے سربراہ شیر بہادر دیوبا نے آل پارٹی میٹنگ میں کہا ہے کہ جس نیپالی سرزمین پر انڈین فوجی ہیں انھیں وہاں سے جانے کے لیے کہا جائے۔
سماج وادی پارٹی نیپال کے رہنما اور سابق وزیر اعظم بابو رام بھٹّارئی نے بھی مطالبہ کیا تھا کہا کہ وزیراعظم اولی انڈین وزیر اعظم نریندر مودی سے کالا پانی کے علاقے کے بارے میں بات کریں۔
کالا پانی تنازع کیا ہے؟
کالا پانی انڈیا کی ریاست اتراکھنڈ کے پتھوڑا گڑھ ضلعے میں 35 مربع کلومیٹر اراضی پر محیط علاقہ ہے۔ یہاں انڈو تبت سرحدی پولیس کے اہلکار تعینات ہیں۔ انڈین ریاست اتراکھنڈ کی سرحد نیپال سے 80.5 کلومیٹر اور چین سے 344 کلومیٹر تک ملتی ہے۔ دریائے کالی کی ابتدا بھی کالا پانی ہے۔ انڈیا نے اس دریا کو بھی نئے نقشے میں شامل کیا ہے۔
1816ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی اور نیپال کے مابین سگولی معاہدہ ہوا تھا۔ اس وقت دریائے کالی کی مغربی سرحد پر مشرقی انڈیا اور نیپال کے مابین نشاندہی کی گئی تھی۔ جب 1962 میں انڈیا اور چین کے مابین جنگ ہوئی تو انڈین فوج نے کالا پانی میں ایک چوکی تعمیر کی تھی۔
نیپال کا دعویٰ ہے کہ ہند چین جنگ سے قبل نیپال نے 1961ء میں یہاں مردم شماری کروائی تھی اور انڈیا نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔ نیپال کا کہنا ہے کہ کالا پانی میں انڈیا کی موجودگی سگولی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈیا اور نیپال کی سرحد پر فائرنگ سے ایک بھارتی شخص ہلاک، دو زخمی
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں انڈیا اور نیپال کی سرحد پر فائرنگ سے ایک بھارتی شخص ہلاک، دو زخمی ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ انڈیا اور نیپال کی سرحد پر ریاست بہار کے ضلع سیتامڑھی میں پیش آیا۔ مقامی حکام نے فائرنگ سے ایک شخص کے ہلاک جبکہ دو افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
بھارتی پولیس حکام کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ جمعہ کی صبح ساڑھے آٹھ سے نو بجے کے درمیان انڈیا کی مقامی آبادی اور نیپال پولیس کے درمیان جھڑپ کے بعد پیش آیا۔
ادھر نیپالی حکام کا کہنا ہے کہ ہماری سکیورٹی فورس نے اس وقت گولیاں چلائیں جب کچھ بھارتی شہریوں نے غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کی۔