بونے ستارے کے گرد 2 سیاروں کی دریافت

بونے ستارے کے گرد 2 سیاروں کی دریافت
سرخ بونے ستارے کائنات میں موجود سب سے ٹھنڈے قسم کے ستارے ہوتے ہیں جن کے گرد گھومنے والے سیاروں پر لیکویڈ پانی موجود ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں جو ان ستارے کے قریب گردش کر رہیں ہوتے ہیں۔
تحریر___کاشف احمد
قابل رہائش سیاروں کی تلاش میں نظام شمسی کے کناروں سے بہت دور سیاروں کو تلاش کرنے کیلئے ماہرین فلکیات خاص کر ستارے کے قریب موجود سیاروں کو تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ ایک سیارہ جتنا ہی اپنے ستارے کے قریب موجود ہوگا ماہرین فلکیات کیلئے اسے ڈھونڈھنے میں اتنی ہی آسانی ہوگی اسلئے اسٹرونومرز ایسے سیاروں کی تلاش کرتے ہیں خاص کر وہ سیارے جو کسی ڈوارف ستارے کے گرد گھوم رہے ہو۔ ڈوارف ستارے یا بونے ستارے بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور دیگر ستاروں کی نسبت یہ کم روشنی خارج کرتے ہیں جیسے ہمارا سورج اور دیگر ستارے ہیں ان کے مقابلے میں بونے ستاروں کی روشنی کم ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان ستاروں کا گہرائی سے مطالعہ کرنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔ جدید آلات کے بغیر ماہرین فلکیات کیلئے ان ستاروں کے گرد گھومنے والے سیاروں کو ڈھونڈنا مشکل ہوتا ہے خاص کر وہ سیارے جو لگ بھگ زمین کی طرح دکھتے ہیں کیونکہ ایسے سیارے سائز میں چھوٹے ہوتے ہیں ہماری زمین کی طرح۔۔
بونے ستاروں اور سیاروں کی تلاش کیلئے میکسیکوں میں موجود ایک بڑی سکوپ جسکا نام SAINT-X ہے اس نے پچھلے سال زمین سے 120 نوری سال دور ایک بونے ستارے کے گرد 2 سیاروں کی کھوج کی جنہے TOI-1266 B اور Toi-1266 c کا نام دیا گیا.
ستارے TOI-12,66 کے گرد گھومنے والے یہ 2 سیارے ہمارے نظام شمسی کئ سیاروں کے مقابلے میں اپنے سورج کے کافی قریب موجود ہیں اور یہ دونوں اپنے ستارے کے گرد اپنا ایک چکر 11 اور 19 دنوں میں مکمل کرتے ہیں۔ چونکہ ہم جانتے ہیں کہ بونے سیارے دیگر ستاروں کی نسبت ٹھنڈے ستارے ہوتے اسلئے اس کے گرد گھومنے والے سیاروں کا درجہ حرارت بھی اتنا زیادہ نہیں ہے۔ ان 2 سیاروں کا درجہ حرارت ہمارے نظام شمسی کے سیارے زہرہ کے لگ بھگ برابر ہے حالانکہ یہ سیارے ہمارے زہرہ سیارے کے نسبت 7 گنا زیادہ اپنے ستارے کے قریب گردش کررہے ہیں لیکن چونکہ انکا ستارا اتنا زیادہ گرم نہیں ہے اسلئے انکا درجہ حرارت زہرہ کے لگ بھگ برابر ہے۔
ان دونوں سیاروں کی کثافت تقریبا ایک جیسی ہے اور ماہرین فلکیات کا خیال ہے کہ ان سیاروں پر چٹانیں بھی موجود ہوسکتی ہے اور بھی ایک خیال ہے کہ یہ سیارے یورینس اور نیپچون کی طرح گیس جائینٹ بھی ہوسکتے ہیں۔ ان دونوں کے سائز کی اگر بات کی جائے تو ان میں سے TOI-1266 B کا سائز ہمارے زمین سے زیادہ ہے اور نیپچون سے تھوڑا کم ہے اسلئے اس سیارے کو آپ sub neptune بھی کہہ سکتے ہیں۔ اب دوسرے سیارے TOI-1266 C کے سائز کی اگر بات کی جائے تو یہ سیارا سائز میں ہمارے زمین سے 1 یا 1.5 گناہ زیادہ بڑا ہے اس لحاظ سے یہ سیارا super earth کے لسٹ میں شامل ہوتا ہے۔
ماہرین فلکیات کیلئے یہ ایک بڑی کامیابی تھی کہ انہوں نے نظام شمسی سے دور کسی اور ستارے کے سسٹم میں موجود نا صرف 2 سیاروں کی کھوج کی بلکہ ان دونوں کے بارے میں یہ پتا بھی لگایا کہ انکا کا آپس میں فاصلہ کتنا ہے اور یہ اپنے ستارے سے کتنی دوری پر واقعہ ہے اور یہ کہ ان سیاروں کی سائز کتنی ہے وغیرہ وغیرہ۔
میکسیکوں میں موجود ماہرین فلکیات کا خیال ہے کہ ہم SAINT-X نامی ٹیلی سکوپ سے بہت ہی مطمئین ہوئے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ایسے مزید سیاروں کی کھوج ہم اس ٹیلی سکوپ سے کرپائے گے اور ہم یہ جان پائے گے کہ ایسے سیاروں کی تشکیل کیسے ہوتی ہے۔۔
ایک ایسا سیارا جو 2 سورجوں کے گرد گھوم رہا ہے اردوں زبان میں ڈاکومینٹری دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں 👇👇
https://youtu.be/9B8Qpn_sirA