ملتان: مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ بزدل حکمران کورونا کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ تبدیلی سرکار میں عوام بے روزگار جبکہ روٹی تیس روپے کی ہوگئی، مجھے غریبوں کا احساس ہے، اسی لیے نواز شریف کی ہدایت پر ذاتی دکھ بھول کر جلسے میں شرکت کی۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا ملتان میں پی ڈی ایم کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے قائد میاں نواز شریف پر آج مشکل وقت ہے، گزشتہ دنوں ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا۔ لیکن انہوں نے مجھے سمجھایا کہ مجھ سے زیادہ عوام تکلیف میں ہیں، جلسے میں شرکت کیلئے اپنے دکھوں کو گھر چھوڑ کر جانا، کیونکہ ہمارا دکھ چھوٹا اور عوام کا دکھ بڑا ہے۔ جب گھر پر مشکل آئے تو بیٹیاں اور بہنیں نکلتی ہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں ملتان کی عوام کو سلام پیش کرتی ہوں۔ ہمارے نہتے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ ثابت قدیم رہے۔ ہمارے نہتے کارکنوں پر ظلم کیا گیا تو انہوں نے ہر گلی کو جلسہ گاہ بنا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں۔ ہمیں غریبوں کے چولہے ٹھنڈے ہونے کا احساس ہے۔ عوام پر روز دکھوں کے پہاڑ ٹوٹتے ہیں۔ عوام بے روزگار ہو گئے ہیں۔ روٹی کی قیمت 30 روپے کر دی گئی ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ہمیں دشمن بھی ملا تو کم ظرف ملا۔ دادی کا انتقال ہوا تو وہاں فون سروس مکمل بند تھی۔ ڈھائی گھنٹے گزر گئے لیکن جعلی حکومت نے مجھے اطلاع نہیں پہنچائی۔
انہوں نے بتایا کہ جس وقت میری دادی آخری سانسیں لے رہی تھیں تو میرے والد کی گود میں تھیں۔ میرے والد لندن میں کاؤنٹی نہیں کھیل رہے تھے جو مرتی ماں کے پاس نہ آتے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ بھٹو کی پھانسی کے بعد ان کے گھر والوں کو جنازہ پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اکبر بگٹی کو غار میں گھس کر قتل کر دیا گیا لیکن ان کے گھر والوں کو بھی جنازہ نہیں پڑھنے دیا گیا۔ اسی طرح محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کرکے ان کے قاتلوں کو ملک سے باہر فرار کرا دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جلا وطنی کے دور میں میرے دادا کا انتقال ہوا لیکن میرے والد اور چچا کو ان کا جنازہ پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ آج نواز شریف والدہ کو لحد میں اتارنے کے لیے نہیں آ سکا۔ ہمیشہ منتخب نمائندوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا جاتا ہے؟
انہوں نے اپنے خطاب کے دوران عالمی وبا کورونا کے معاملے پر حکومتی پالیسی کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکمران اتنے بزدل ہیں کہ اب کورونا کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ مجھ سمجھ آ رہی ہے کہ یہ کورونا نہیں بلکہ حکومت جانے کا رونا ہے۔ یہ کتنا سمجھدار کورونا ہے کہ جلسے کے باہر کھڑا ہو جاتا ہے۔ اگر حکومت کا جلسہ ہو تو کورونا پیچھے سے مڑ جاتا ہے۔ کورونا پہلے پوچھتا ہے کس کا جلسہ ہے، اندر آ جاؤں؟ کورونا وزرا اور جماعت اسلامی کے جلسوں میں نہیں آتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے پیچھے چھپنے والوں جواب دو کہ ملکی ترقی، عوام کے روزگار، نظام عدل، گندم اور چینی چوری کو کونسا وائرس لگا ہے؟ لیکن ملتان کی عوام اس وائرس کا نام جانتی ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے وائرس کا نام عمران خان ہے۔ عمران خان کو لوگ وزیراعظم سے نہیں کورونا 18 کے نام سے یاد کریں گے۔
انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیازی سروسز ٹیکس بچانے کے لیے بنائی گئی، علیمہ باجی نے سلائی مشینوں سے اربوں بنائے، بنی گالا کا محل بن گیا، فارن فنڈنگ کیس میں چھ سال سے مفرور، اربوں روپے کی غیر ملکی فنڈنگ کے شواہد موجود، آٹا اور چینی کو چوری کر لیا گیا مالم جبہ سکینڈل آگیا لیکن کہتے ہیں کہ بندہ ایماندار ہے۔