بارہ سال سے زائد کا عرصہ بیت گیا ہے اور میں آج بھی خود کو طالبعلم
*ٹائٹل: بیدار ہونے تک*
*عنوان: جادو بےاثر، روحانیت طاقتور۔۔۔!!*
مجھے کالم تحریر کرتے ہوئے بارہ سال سے زائد کا عرصہ بیت گیا ہے اور میں آج بھی خود کو طالبعلم ہی سمجھتا ہوں کیونکہ علم کا سمندر اس قدر وسیع یے کہ سالوں بعد بھی خود کو اس سمندر کے کنارے ہی کھڑا دیکھتا ہوں، مجھے میرے والدسردار حسین صدیقی (علیگیرین) مرحوم ماہر تعلیم نے ہمیشہ نصیحت کرتے تھے کہ علم حاصل کو یہ نہ دیکھو کہ وہ تم سے کم درجہ پڑھا لکھا ہے یا تم سے عمر میں کم ہے، علم حاصل کرنے کیلئے نہ فاصلے سے کتراؤ، نہ اکڑو، اور نہ غرور کو اپناؤ، پیاسا ہی کنویں کے پاس آتا ہے، اپنے اندر انکساری عاجزی پیدا کرو، عزت نفس کو قائم رکھو،دولت سےکبھی بھی مرعوب نہ ہوناالبتہ روحانیت پرفائز بزرگوں سے سیکھو یہی دین و دنیا کی کامیابی کاثمر ہیں علما و مشائخ کی صبحت اختیار کرنا، سچ کو اپنانا اور حق کیساتھ رہنا چاہے تم دنیاوی شدید نقصان سے دوچار ہی کیوں نہ ہوجاؤ، یاد رکھو!! الله پر مکمل یقین کیساتھ توکل رکھنے والے الله کی رحمت کے سائے میں رہتے ہیں،آج میرے والد حیات نہیں مگر انکی نصیحتیں میرےساتھ ہیں جنہیں میں نے اپنایا ہوا ہے ۔۔۔۔ معزز قارئین!! آج میں نے اپنے کالم کاعنوان جادو بے اثر، روحانیت طاقتور منتخب کیا ہے، لوگ جادو اور اسکے ذیلی عوامل کو آخری نجات سمجھنے کی غلطیوں میں مبتلا بھی ہیں، بھارت ہو یا پاکستان، بنگلہ دیش ہو یا برما، چین سے آزربائیجان تک یا پھر ایران عراق اور انگلستان سے امریکہ تک پھیلے ہوئے ایک سے بڑھ کر ایک جادوگر اپنی قوت و طاقت کی حد جانتے ہیں، لیکن دنیا بھر میں رحمان کے چند بندوں کی طاقت اور شان منجانب الله اور اس کے حبیب ﷺ کے حکم سے پرواز آسمانوں تک پہنچتی ہے، الله نے شیطان کیساتھ بھی انصاف کیا اور اسے اس قدر طاقت بخشی کہ وہ بنی آدم کو گمراہ کرنے کیلئے استعمال کرسکے تاکہ وہ یہ شکوہ روز قیامت میں الله سے کرسکے کہ اےالله تونےمجھے بے بس رکھا میں تیرے عام اور نیک بندوں کو کس گمراہ کرتا، جادو درحقیقت الله ہی کی جانب سے ادا کردہ طاقت ہے جو شیطان استعمال کرتا ہے لیکن مسلمان وہ خوش نصیب امتی ہیں جسکو الله تبارک تعالی نے اپنے حبیب محمد ﷺ کے صدقے عظیم ترین اعلی ترین طاقتوں سے نوازا یے اور یہ طاقتیں، قوتیں قرآن الحکیم کے بابرکت ہمیں میسر ہوئیں ہیں۔۔۔!! یہ الله کا لاکھ لاکھ شکر ہیکہ مجھے بزرگان دین، علما کرام، پیر عظام کی صحبت کا شرف حاصل رہا ہے، وقتا فوقتا میں اپنی اصلاح عالم دین اور مفتیان کرام سے مشاورت کرکے لے لیتا ہوں تاکہ نادانستگی میں غلطی سےبچاجائے۔۔۔معزز قارئین!! الله رب العالمین نے قرآن مجید کےدوسرے پارے کی ایک سودوآیات میں جابجاجادوکی حقیقت کو کھول کھول کربیان فرمایا ہےکہ جادو ایک ایسی چیز ہےجسکے ذریعےجادوگر کسی قدرانسانوں کو نفع یا نقصان پہنچاسکتا ہے اورجادوگر کا یہ نفع یا نقصان پہنچانا اللہ تعالیٰ کےاذن کیساتھ مشروط ہے۔۔۔ معززقارئین!! جامع الترمذی ابواب صفۃ القیامۃ والرقائق (2516) میں لکھا ہیکہ نبی کریم ﷺ نےمعاذ بن والورع جبل رضی اللہ عنہ کوفرمایا: اے معاذ! اگرامت ساری کی ساری تجھے نفع پہنچانے کیلئے جمع ہوجائے توجوالله تعالیٰ نے تیرے مقدر میں لکھا ہے اسکے علاوہ اور کوئی نفع یہ تجھے نہیں پہنچا سکتا ہے اوراگر یہ سارے کے سارے اکھٹے ہوجائیں کہ تجھے نقصان پہنچادیں تو تجھے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکیں گےمگر جوالله سبحانہ وتعالیٰ نےتیرےمقدرمیں لکھ دیا ہے۔الله سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن مجید کی سورۃالانسان آیت تیس میں ارشاد فرماتا ہے:”تمہاری چاہت اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی چاہت کے اندر،” تمہاری چاہت اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی چاہت کے تحت اور اسکی منشاء ومرضی کے تابع ہےاورپھر جادو کے بارے میں بھی اللہ تعالیٰ نے بڑے تفصیلی طور پر اس بات کو واضح کی اوربیان فرمایاہے، سبحانہ وتعالیٰ نےارشاد فرمایاہے:”لوگ سلیمان علیہ السلام کی باتوں کوچھوڑ کرانکی باتوں کے پیچھے چل پڑے جو سلیمان علیہ السلام کی دورحکومت میں پڑھی جاتی تھیں۔جو جادو سیکھا سکھایاجاتا تھایہ اس جادو کے پیچھے لگ گئے۔”سلیمان علیہ السلام نےکفر نہیں کیا۔جادوسیکھنا،جادو سکھانا، جادو کرنا،جادو کراناکفر ہے۔” اللہ تعالیٰ نے اسکوکفرقراردیا ہےاورفرمایاہیکہ سلیمان علیہ السلام کےبارے میں لوگ آجکے دور میں، ہمارے اس دور میں بھی یہ عقیدہ اورنظریہ رکھتےہیں کہ سلیمان علیہ السلام جادو گروں کےبڑے ہیں حالانکہ ایسی بات نہیں ہےفرمایا:
"سلیمان علیہ السلام نےایسا کوئی کفرنہیں کیا۔”لیکن شیطانوں نےکفر کیا،وہ کفر کیاتھا؟”لوگوں کوجادو سکھاتے تھے۔”پھر لوگوں کا یہ بھی عقیدہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے جادو نازل کیا ہے۔ جادو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ اللہ نے اس کی بھی نفی فرمادی۔ الله تعالیٰ نے فرمایا:”بابل شہر میں ہاروت اور ماروت پر کچھ بھی نازل نہیں کیاگیا، شیاطین کفرکرتےتھے،سلیمان علیہ السلام نےکفر نہیں کیا۔یہ شیاطین لوگوں کو جادو سکھا تے تھے۔”اور”ان دونوں ملکین، دونوں فرشتوں، ہاروت اور ماروت کوجادو آتا تھا۔”شیاطین سے انہوں نے جادو سیکھالوگ ان فرشتوں سےجادو سیکھنے لگ گئےاور لوگ جاتے جادو سیکھنے کیلئےتو وہ کہتے:”ہم تو مبتلائے آزمائش ہوچکے ہیں "توکفر نہ کر”لیکن اس سب کے باوجود، تنبیہ، نصیحت اوروعید کے باوجود۔”وہ ان دونوں سے کچھ ایسا کلام اورایسا جادو سیکھتے کہ جس کے ذریعے وہ آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی پیدا کردیتے۔” اورالله تعالیٰ فرماتاہے: "انکو پتہ تھا کہ جو بھی یہ جادو سیکھے گا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں، یعنی آخرت میں اس کیلئے نقصان ہی نقصان، عذاب ہی عذاب ہےاور وہ ان سے ایسا کچھ سیکھتےکہ:
"جو انکو نقصان دیتا تھا، نفع نہیں پہنچاتاتھا۔”۔۔۔۔
کاش کہ وہ ہوش کے ناخن لیتے ، وہ سمجھ لیتے ، جان لیتےکہ جس چیز کے بدلے وہ بیچ رہے ہیں اپنی زندگی کو اور اپنی آخرت کو داؤ پر لگا رہے ہیں وہ چیز بہت بری ہے۔
اس آیت سے ایک تو یہ پتہ چلا کہ جادو کوئی چیز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے لفظ "سحر”بولا ہے۔ جادو کے وجود کو ثابت کیا ہے کہ جادو کا وجود ہے۔ لفظ "سحر” کا معنی، لفظ جادو کا معنی مختلف لوگ مختلف کرتے ہیں۔ چلو جو بھی معنی جادو کا کرلو لیکن بہرحال نفس جادو کوتو ماننا پڑےگا۔ پہلے جادو کو مانو گے تو کہو گے ناں کہ جادو کا مطلب شعبدہ بازی ہے، جادو سے مراد فلاں چیز ہے، جادو سے مراد فلاں چیز ہے، جس طرح آج کل کچھ گمراہ لوگ ایسا کرتے ہیں۔ لیکن بہرحال نفس جادو کو، نفس سحر کو ، جادو کے وجود کو مانے بغیر چارہ نہیں وگرنہ اللہ تعالیٰ کی ان آیات بینات کا کفر لازم آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ سحر سیکھتے اور سکھاتے تھے اور جادو تھی کیا چیز؟ آج کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ جادو شعبدہ بازی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی بھی وضاحت کردی کہ جادو ایسی چیز تھی کہ
"جس کے ذریعے وہ آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی پیدا کردیتے تھے۔” جادو کچھ ایسی چیز ہے کہ جس کی بنا پر آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی پیدا ہوجاتی ہے۔ آدمی کا دماغ خراب ہوجاتا ہے وہ بیوی کو طلاق دے بیٹھتا ہے یابیوی خاوند سے لڑنا شروع کردیتی ہے۔ ان کے حالات بگڑ جاتے ہیں۔ جادو کچھ ایسی چیز ہے، "جس کے ذریعے وہ لوگ آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی اور تفریق ڈال دیتے تھے۔” تو اللہ تعالیٰ کے اس بیان اور وضاحت سے یہ بھی پتہ چل گیا کہ جادو شعبدہ بازی نہیں، میاں بیوی اکھٹے مل کر جائیں دونوں شعبدہ دیکھنے کیلئےتو پھرکیا شعبدہ دیکھ کر وہ آپس میں لڑنے لگیں گے؟ یقیناً ایسا نہیں ہے۔ جادو کوئی ایسی چیز ہے جس کے ذریعے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجاتا ہے۔ دماغ خراب ہوجاتا ہے۔ یہ جادو کی حقیقت اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان فرمادی ہے۔مختصر سی بات ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمادیا ہے کہ جادو سیکھنا، سکھانا، کرنا، کرانا کفر ہے،تو اس سے بندہ کو یہ سمجھ آہی جاتا ہے کہ جادو کوئی کفریہ کام ہےاور یہ کفر ہی لوگ کرتے ہیں، الله تعالیٰ سورۃ جن کی آیت چھ میں فرماتا ہے کہ "انسانوں میں سے کچھ ایسے لوگ ہیں جو جنوں کو کہتے ہیں کہ ہمیں اپنی پناہ میں لےلو وہ تو جنات انہیں اور زیادہ گمراہ کرتے ہیں۔” یہ انداز اورطریقہ کارہوتا ہے،اپناتے ہیں۔ گمراہی کے اندر مبتلا ہوتے ہیں پھر اسی طرح الله تعالیٰ سورۃ الانعام آیت ایک سو اٹھائیس میں فرماتا ہےکہ "یا اللہ! ہم میں سے ہرایک نےدوسرے سےفائدہ اُٹھایا،”انسان جنوں سےاورجن انسانوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔۔معزز قارئین!! اب ہم جب روحانیت کی جانب دیکھتےہیں توہمیں روحانیت نبی کریم ﷺ کے قدموں تلے نظر آتی ہےآپ ے نعلین ہاک کی عزت و عظمت کے طفیل عرش کے سکون کودیکھ کر نظرآتا ہے، الله تبارک تعالی نے امام الانبیا، ختم الرسل، شفیع الامم، حضور کائنات محمد مصطفی، نور خدا ﷺ کی غلامی میں روحانیت بخشی، سید الانبیا محمد مصطفی وہ واحد ہستی، وہ واحد بندے، وہ واحد نبی، وہ واحد رسول، وہ واحد پیغمبر ہیں جنہیں سدرۃ المنتہی سے بھی بلندی پر جانا اور رب الکائنات سے ہمکلامی کا شرف حاصل ہونا ہے، تمام فرشتے ہاتھ باندھے غلامی کا ہار پہنے ہوئے تھے اور روحانیت، نوریت عشق رسول ﷺ میں مست اور نہال تھی۔۔۔۔۔۔۔معزز قارئین!! قرآن ہمیں صاحب قرآن کے ذریعے ملا ہے رب جانتا تھا کہ قرآن صرف میرے محبوب ﷺ کے سینے میں سج سکتا ہے اسی لیئے ختم الرسل ﷺ پر تمام روحانیت ختم کردی گئیں، نبی کریم ﷺ کے غلاموں میں روحانیت کی طاقتوں کو پھیلادیا گیا، ہم نے دیکھا کہ آپ ﷺ کے غلام خط لکھ دے تو سوکھا دریا تا حیات جاری رہے، کچی مٹی اور گھجور کے پتوں سے بنائی گئی مسجد میں خطبہ کے دوران ہزاروں میل کوسوں، دور افواج کوہدایت بخشیں، دنیا کی تاریخ ہو یا اسلامی تاریخ، کافر و مشرکین ہو یا مسلمان سب اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ *غلام مصطفی میں تھے تودنیا پر حکومت تھی اور جب غلام مصطفی چھوڑا تو دنیا کی غلامی کی*، معزز قارئین!! ازل سے ابد تک ہمیشہ روحانیت شیطانیت پر غالب رہی ہے یہ الگ بات ہے کہ روحانیت پر ثابت قدمی آسان نہیں، روحانیت میں نفس امارہ کو قتل کرنا شرط اول ہے، لوامہ اورمطمعینہ کی منزل کو چھونا لازم ہے پھر زباں بھی حق الله کے اصل ورد میں تر رہتی ہے، ظاہری و باطنی آنکھ روشن شمس و قمر کی طرح روشن تابناک ہوجاتی ہے، پھر خودی کو مٹاکر جینا پڑتا ہے مخلوق کی بھلائی تنگدستی خدمت گزاری اور عبادات و ریاضت میں وقت بسر ہوتا ہے۔یہی تو ہے کامیابی و کامرانی کہ آسماں سے فرشتے زیارت کو اترتے ہیں، بندہ الله اور حبیب خدا کا پسندیدہ ہوجاتا ہے، الله ہمیں اپنے نیک بندوں میں شامل فرما، حق و سچ پر قائم رکھ اور اپنے محبوب کا غلام بنائے رکھ آمین ثما آمین۔۔۔!!