اسلام آباد: حکومتی امیدوار صادق سنجرانی دوبارہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے ہیں، انہوں نے اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کو شکست دی۔
چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی نے 48 جبکہ اپوزیشن امیدوار یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کئے۔ خیال رہے کہ 98 سینیٹرز نے اپنا اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد ووٹ کاسٹ کرنے ہی نہیں آئے۔ اراکین کی جانب سے بیلٹ پیپر پر غلط مہر لگانے کی وجہ سے 7 ووٹ مسترد ہوئے۔
پریزائنڈنگ افسر نے صادق سنجرانی کی جیت کا اعلان کیا تو اپوزیشن خصوصاً پیپلز پارٹی کی جانب سے اس پر احتجاج کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا کہ بلیٹ پیپر پر یہ کہیں نہیں لکھا کہ مہر کہاں لگائی جائے، امیدواروں کے نام کے اوپر مہر لگانے سے ووٹ مسترد کرنے کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔
حلف اٹھانے کے بعد صادق سنجرانی نے ایوان بالا میں چیئرمین کی نشست کو سنبھالا اور کہا کہ میں دوبارہ چیئرمین منتخب کرنے پر اپنے تمام اراکین، وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور خصوصاً پرویز خٹک صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تمام سینیٹرز کو یقین دلاتا ہوں کہ میں ہاؤس کو ساتھ لے کر چلوں گا۔
پی ڈی ایم امیدوار یوسف رضا گیلانی کا سیاسی سفر
چیئرمین سینیٹ کیلئے اپوزیشن اتحاد کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے سیاسی کیریئر پر نظر ڈالی جائے تو ان کا سیاسی سفر ملتان میں ضلع کونسل سے شروع ہوا تھا۔
یوسف رضا گیلانی 9 جون 1952ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے خاندان کی پاکستان کی سیاست میں ایک تاریخ ہے۔ اپنے خاندانی بیک گراؤنڈ کے پیش نظر وہ بھی سیاست کے میدان میں اترے اور 1983ء میں ضلع کونسل کے چیئرمین منتخب ہوئے۔ انہوں نے ضلع کونسل کے انتخاب میں سید فخر امام کو شکست دی تھی۔
یوسف رضا گیلانی نے1985 میں غیر جماعتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور محمد خان جونیجو کی کابینہ میں ہائوسنگ و تعمیرات اور ریلوے کے وزیر رہے۔
اس کے بعد 1988ء میں انہوں نے اپنی زندگی کا سب سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ ان کی ملتان میں مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اس وقت منعقدہ الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو شکست سے دوچار کیا تھا۔
اس کے بعد انہوں نے سیاست میں پے در پے کامیابیاں حاصل کیں اور کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ یوسف رضا گیلانی 1990ء میں تیسری اور 1993ء میں چوتھی بار پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
1993ء میں شہید بینظیر بھٹو کی حکومت میں یوسف رضا گیلانی سپیکر قومی اسمبلی کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اس کے بعد 2008ء میں انہوں نے پاکستان کے اٹھارویں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا۔ وہ اس اہم عہدے پر تقریباً چار سال براجمان رہے۔
خیال رہے کہ 2012ء میں صدر آصف علی زرداری کیخلاف سوئس حکومت کو خط نہ لکھنے کی پاداش میں عدالت عظمیٰ نے توہین عدالت کیس میں چند سیکنڈ کی سزا سنائی اور وہ 5 سال کے لیے نااہل ہو گئے۔
صادق سنجرانی کا سیاسی سفر
چیئرمین سینیٹ کے لیے حکومت کی جانب سے نامزد امیدوار صادق سنجرانی 14 اپریل 1978ء کو بلوچستان کے علاقے چاغی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محمد آصف سنجرانی کا شمار چاغی ضلع کے صف اول کے قبائلی سرداروں میں ہوتا ہے۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم نوکنڈی سے حاصل کی، بعد ازاں وہ مزید تعلیم کے لیے اسلام آباد آگئے اور ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ صادق سنجرانی 2008ء میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے شکایت سیل کے انچارچ تھے۔
انہوں نے 3 اپریل 2018ء کو منعقد ہونے والے سینیٹ انتخابات میں بطور آزاد امیدوار حصہ لیا اور اسے جیت کر سینیٹر بنے۔
2018ء کو صادق سنجرانی کو بلوچستان سے پہلا چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔
اگست 2019 میں صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی۔