اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی وجہ سے پاکستان گرے لسٹ میں نہیں گیا۔ اپوزیشن نے فیٹف قانون سازی کوکرپشن کیسزسے بچانے کے لیے استعمال کیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اتحادی پارٹی ارکان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آج ہمارے لیے بڑا اہم دن تھا، گرے لسٹ ہمیں وراثت میں ملی۔ بلیک لسٹ میں گئےتوپاکستان پرپابندیاں لگ سکتی ہیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے باعث بلیک لسٹ میں گئے تو سارا دباؤ روپے پر پڑے گا۔ تحریک انصاف کی وجہ سےپاکستان گرے لسٹ میں نہیں گیا۔ موجودہ حالات میں امید تھی اپوزیشن فیٹف قانون سازی میں ساتھ دے گی۔ یہاں بتاتا چلوں کہ ساری اپوزیشن بری نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی سمیت دیگر کئی اہم بل پارلیمنٹ سے منظور
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بہتری کی ان کے لیڈروں کوکوئی فکرنہیں، قانون سازی کے دوران ہرقسم کی بلیک میلنگ کی کوشش کی گئیں، اپوزیشن کی 34ترامیم کا مطلب نیب کودفن کردو، اپوزیشن نے فیٹف قانون سازی کوکرپشن کیسزسے بچانے کے لیے استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ پاکستان نہیں پوری دنیا کا ایشوہے۔ پیسہ لوٹنے والے منی لانڈرنگ کرکے پیسہ باہربھیج دیتے ہیں۔ بھارت میں اربوں لوٹنے والے بھی لندن بیٹھے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہرسال ایک ہزارارب ڈالرغریب ملکوں سے امیرملکوں میں منی لانڈرنگ کرکے بھیجا جاتا ہے۔ اسی طرح مے فیئرمیں فلیٹ خریدے جاتے ہیں۔ انہی پیسوں سے ہسپتال بنائے جاسکتے ہیں، ٹی ٹیز کیس، پورا ایک منی لانڈرنگ کا ایک ریکٹ ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کہا منی لانڈرنگ کو نیب قانون سے نکال دو، اگر انہوں نے منی لانڈرنگ نہیں کی تو اپوزیشن کو کیوں اتنی فکرہے؟ ہمیں توکوئی فکرنہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی رپورٹ کے مطابق 10 ارب ڈالرکی پاکستان سے منی لانڈرنگ ہوتی ہے، اگرہم منی لانڈرنگ ہی روک لیتے تو پاکستان کوقرضے نہ لینے پڑتے، حالانکہ ہمیں آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر کا قرض لینا پڑ رہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اقتدارمیں رہنے والوں نے جب یہ پیسہ بیرون ملک جاتا تھا کسی نے نہیں روکا، پاناما کیس کی وجہ سے میرے خلاف سیاسی مقدمہ بنایا گیا، میں نے چالیس سال کی منی ٹریل دی۔
موٹروے زیادتی کیس کے حوالے سے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد بچوں کے ساتھ کیا گزری ہو گی، ریپ کے واقعات روکنے کے لیے قانون سازی کرنا چاہتے ہیں۔ اس واقعہ کے مرکزی ملزم عابدنے پہلے بھی گینگ ریپ کیے۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں اور خواتین کے حقوق کا تحفظ، حکومت کی قانون متعارف کرانیکی منصوبہ بندی
اسی حوالے سے بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے موٹروے سانحے سے پورا ملک ہل گیا، جب سے یہ حادثہ ہوا سوچ رہے ہیں بہترین قانون سازی کی جائے۔ ایسی قانون سازی کرنا چاہتے ہیں جس سے خواتین،بچوں کوتحفظ مل سکے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ عبرتناک سزاؤں کے حوالے سے بل تیار ہو رہا ہے، بل کوچند دنوں میں پیش کریں گے، ایک ملزم کوپکڑلیا، دوسرے کوبھی پکڑلیں گے۔
کورونا وائرس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن مجھے مودی کی طرح لاک ڈاؤن کا مشورہ دے رہی تھی۔ اپوزیشن کوکورونا سے نکلنے پرتھوڑی سی توتعریف کرنی چاہیے تھی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت بھی کہہ رہا ہے کورونا پالیسی پاکستان سے سیکھنی چاہیے۔ پاکستان میں کیسزبھی کم اوراکانومی بھی بچالی۔ اپوزیشن کا آج رویہ دیکھا جومیرے خدشات تھے وہ کنفرم ہوگئے۔