کالم/مضامین
آج ہر سُو پھیلا، اجُالا ہے ’نور‘ کا

سمجھوں گا کہ حاصل ہوا مقصد ِ حیات
گر جاں جدا ہو، جسم سے مدینے میں
اور روح کرے طواف ’کعبے‘ کا
اے کاش حشر میں ملے
یوں میری محنتوں کا صلہ
ہو جائے آپ ﷺ کی نگاہِ کرم
اور لبوں پر ہو میرے،
صَلِ عَلیٰ،، صَلِ عَلیٰ
کیوں ڈر ہو مجھے لحد میں، تنگئ زمیں کا
میں تو امتی ہوں رحمت للعالمین ﷺ کا
گر کٹے عمر ساری اطاعت ِ رسول ﷺ میں
کیا بھلا ہو پریشانی پھر جنت کے حصول میں
(کاشف شمیم صدیقی)